شہزاد ملک
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کی پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں کi مشترکہ اجلاس میں سینیٹر میاں رضا ربانی نے بلوچستان پیکج پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواب اکبر بگٹی کے قتل کے حقائق جاننے کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔
میاں رضا ربانی نے شورش زدہ صوبے بلوچستان کے لیے خصوصی پیکیج ’آغاز حقوق بلوچستان پیکج‘ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیکج میں یہ تجویز ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی مشاورت سے سیاسی کارکنوں پر مقدمے واپس لیے جائیں گے ماسوائے ان کے جن کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمے دائر ہیں‘۔
سیاسی جلا وطن رہنماؤں کے بارے میں تجویز ہے کہ وہ پاکستان واپس آ سکتے ہیں اور وفاقی حکومت ان کی مدد کرے گی سوائے ان جلا وطن رہنماؤں کے جن کے خلاف دہشت گردی کے الزامات ہیں۔
میاں رضا ربانی نے پیکج پیش کرتے ہوئے کہا کہ سینڈک پراجیکٹ میں وفاقی حکومت کا تیس فیصد حصہ ہے اور اس پیکج میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت اس میں سے بیس فیصد حصہ بلوچستان صوبے کو دے گی۔اس تجویز میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کمپنی کے جانے کے بعد یہ پراجیکٹ کا انتظام صوبے کے حوالے کر دیا جائے گا۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے کمیشن بنایا جا ئے گا۔
اس سے قبل وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پیکج سے بلوچستان عوام کو آئینی، سیاسی اور معاشی حقوق میسر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو جب حکومت کا موقع ملا تو پہلے بلوچستان کی عوام سے معافی مانگی گئی۔
یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں سینیٹر مشاہد حسین کی سربراہی میں بلوچستان میں اصلاحات کے لیے آئینی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، مگر اس کی سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا۔ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سینیٹر بابر اعوان کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی۔
مجوزہ پیکج ایوان میں پیش کرنے سے قبل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں پیکیج کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔
یاد رہے کہ بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں پیکج آنے سے پہلے ہی اسے مسترد کرچکی ہیں۔ کچھ تنظیموں کا کہنا ہے کہ انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔
BBC Urdu
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کی پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں کi مشترکہ اجلاس میں سینیٹر میاں رضا ربانی نے بلوچستان پیکج پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواب اکبر بگٹی کے قتل کے حقائق جاننے کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔
میاں رضا ربانی نے شورش زدہ صوبے بلوچستان کے لیے خصوصی پیکیج ’آغاز حقوق بلوچستان پیکج‘ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیکج میں یہ تجویز ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی مشاورت سے سیاسی کارکنوں پر مقدمے واپس لیے جائیں گے ماسوائے ان کے جن کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمے دائر ہیں‘۔
سیاسی جلا وطن رہنماؤں کے بارے میں تجویز ہے کہ وہ پاکستان واپس آ سکتے ہیں اور وفاقی حکومت ان کی مدد کرے گی سوائے ان جلا وطن رہنماؤں کے جن کے خلاف دہشت گردی کے الزامات ہیں۔
میاں رضا ربانی نے پیکج پیش کرتے ہوئے کہا کہ سینڈک پراجیکٹ میں وفاقی حکومت کا تیس فیصد حصہ ہے اور اس پیکج میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت اس میں سے بیس فیصد حصہ بلوچستان صوبے کو دے گی۔اس تجویز میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کمپنی کے جانے کے بعد یہ پراجیکٹ کا انتظام صوبے کے حوالے کر دیا جائے گا۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے کمیشن بنایا جا ئے گا۔
اس سے قبل وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پیکج سے بلوچستان عوام کو آئینی، سیاسی اور معاشی حقوق میسر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو جب حکومت کا موقع ملا تو پہلے بلوچستان کی عوام سے معافی مانگی گئی۔
یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں سینیٹر مشاہد حسین کی سربراہی میں بلوچستان میں اصلاحات کے لیے آئینی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، مگر اس کی سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا۔ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سینیٹر بابر اعوان کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی۔
مجوزہ پیکج ایوان میں پیش کرنے سے قبل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں پیکیج کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔
یاد رہے کہ بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں پیکج آنے سے پہلے ہی اسے مسترد کرچکی ہیں۔ کچھ تنظیموں کا کہنا ہے کہ انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔
BBC Urdu
No comments:
Post a Comment