اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 نومبر ۔2009ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی امیر اور قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چئیرمین مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آغاز حقوق بلوچستان پیکج کا اعلان خوش آئند ہے، اس پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کیا جائے، ملک اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر ہا ہے قوم اتفاق اور اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا دے۔ مکہ مکرمہ سے پارٹی رہنماؤں سنیٹر مولانا محمد خان شیرانی ، سنیٹر حاجی غلام علی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات مفتی ابرار، مولانا امجد خان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حقوق بلوچستان پیکج کے اعلان کو خوش آئندقرار دیتے ہوئے اس پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسلح گروپوں کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش، گم شدہ افراد کی بازیابی، سوئی اور کوہلوں میں نئی چھاؤنیوں کی تعمیر روکنے کا اعلان ، گرفتار سیاسی کارکنوں کی رہائی ، ماورائے عدالت ،قتل کی تحقیقات ، نواب اکبر بگٹی کے قتل کی جوڈیشل انکوائری ،گوادر میں زمینوں کی بندربانٹ جیسے معاملات کی تحقیقات ،جے یو آئی کے دیرینہ مطالبات تھے جس پر حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں اعلان کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت نے بلوچستان کے مسلح گروپوں کو مذاکرات کی دعوت دی اسی طرح ملک کے دیگر حصوں میں موجود مسلح گروپوں کے ساتھ بھی مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے تاکہ ملک حقیقی معنوں میں امن کا گہوارہ بن سکے ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچستان میں موجود مسلح گروپوں نے بھی سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔مختلف مقامات پر قومی پرچم جلایا گیا مگر حکومت کو احساس ہو گیا کہ مسلح گروپوں کے ساتھ طاقت کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کر کے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں بالکل اسی طرح حکومت فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کے دیگر حصوں میں موجود مسلح گروپوں کے ساتھ بھی مذاکرات کا راستہ کرے تاکہ ملک حقیقی معنوں میں امن کا گہوارہ بن سکے اور اسکے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں کیے گئے اعلانات پر عملدرآمد بھی یقینی بنایا جائے کیونکہ صرف اعلانات سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مذاکرات اور
مفاہمت سے ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment