Long live free and united Balochistan

Long live free and united Balochistan

Search This Blog

Translate

بلوچستان تجاویز پرعمل درآمد’شروع‘


وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نےاعلان کیا ہے کہ بلوچستان تجاویز پر عمل درآمد کے لیے کمیٹی مقرر کر دی گئی ہے اور اس بابت پہلی پیش رفت بعض لاپتہ بلوچ افراد کی اپنے گھروں کو جمعرات سے واپسی ہے۔

وزیر اعظم نے یہ اعلان جعمرات کو اسلام آباد میں پانچ وفاقی وزراء کے ہمراہ اخباری کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس کا مقصد بظاہر حکومتی پیکج کی وضاحت اور اس کے بارے میں بعض منفی تاثرات کی تصیح کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ناتو یہ پیکج کوئی پیکج ہے اور نہ ہی یہ تجاویز کوئی تجاویز ہیں۔ ’یہ تجاویز نہیں بلکہ وفاقی و صوبائی حکومت نے مل کر جو فیصلے کیے ہیں یہ وہ ہیں۔ ان پر اب ہم نے قلیل مدت میں عمل درآمد کروانا ہے اور ہم اس میں سنجیدہ ہیں۔ اسی مقصد کے لیے کابینہ کے تحت ایک کمیٹی مقرر کی جا رہی ہے۔‘

جو لاپتہ افراد آج گھروں کو پہنچیں گے ان پر عدالت میں دو تین مقدمات میں کیس چل رہے تھے۔ ان افراد کی مزید تفصیل وزارت داخلہ جاری کرے گی
وزیر اعظم گیلانی
لاپتہ افراد کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جو لاپتہ افراد آج گھروں کو پہنچیں گے ان پر عدالت میں دو تین مقدمات میں کیس چل رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کی مزید تفصیل وزارت داخلہ جاری کرے گی۔

وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ان کے اعلان کردہ فیصلوں میں جن پانچ ہزار نوکریوں کا ذکر ہے وہ بلوچستان کے کوٹے کے علاوہ ہوں گی۔ ’یہ پانچ ہزار اضافی نوکریاں بلوچ گریجویٹ نوجوانوں کے لیے ہوں گی اور ان کے لیے اگر انہیں ایک مرتبہ کی اہلیت میں رعایت دینی پڑی تو وہ ضرور دیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ ان نوکریوں کے اشتہار عید کے بعد جاری کرنے اور کوئٹہ میں ہی انٹرویو کرکے بھرتی جلد از جلد مکمل کر لی جائے۔

بلوچ رہنماؤں کو مذاکرات کی پیشکش دوہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے کئی رہنماؤں سے رابطے ہیں تاہم اس بارے میں قبل از وقت نہیں بتاؤں گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئین کے اندر رہتے ہوئے جو بھی ممکن رعایت ہوگی وہ دینے کو تیار ہیں۔

بلوچ رہنماؤں کو مذاکرات کی پیشکش دوہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے کئی رہنماؤں سے رابطے ہیں تاہم اس بارے میں قبل از وقت نہیں بتاؤں گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئین کے اندر رہتے ہوئے جو بھی ممکن رعایت ہوگی وہ دینے کو تیار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں کہ آئینی پیکج سے قبل ان فیصلوں کے اعلان کا مقصد کیا تھا تو وزیر اعظم نے کہا کہ جو کام ہوسکتے ہیں وہ تو ہو جائیں اور آئینی ترامیم جب رضا ربانی کی کمیٹی دے گی تو ان پر بھی عمل درآمد پھر بعد میں کروایا جائے گا۔

حزب اختلاف کے رہنما نواز شریف کی خدمات کے حصول کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جو سیاسی رہنما بھی اس مسئلے کے حل میں کردار ادا کرسکتا ہے اسے کرنا چاہیے۔ ’ہم ایسی کوششوں کا خیرمقدم کریں گے۔‘

شدت پسند تنظیموں بی ایل اے کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس پر پارلیمان میں بات ہوگی اور وہاں فیصلہ ہوگا۔ حیربیار مری اور براہمداغ بگٹی پر دہشت گردی کے مقدمات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کے خلاف بھی حکومت میں آنے سے قبل ایسے کئی مقدمات درج تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں بلوچستان فیصلوں کا اعلان اس لیے کیا گیا کہ یہ ایک بااختیار ادارہ ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ چھوٹے صوبوں کو آن بورڈ لیے بغیر فیصلے کرنا ممکن نہیں۔

جمہوری نظام کو خطرے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ ’جمہوریت کو کوئی بھی غیرمستحکم نہیں کرسکتا۔‘

امریکی صدر براک اوباما نے آئندہ ہفتے افغانستان میں مزید فوج روانہ کرنے کے متوقع اعلان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر
یہ فیصلہ پاکستان اور افغانستان کو اعتماد میں لے کر نہ کیا گیا تو اس کے منفی اثرات بلوچستان پر ہوسکتے ہیں۔
BBC-Urdu

No comments:

Post a Comment