واشنگٹن میں ہونے والی بلوچوں کی ایک کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران کے زیرِ کنٹرول بلوچ سرزمین پر سےمبینہ قبضے کو ختم کراکے ایک آزاد بلوچستان ملک تشکیل دیا جائے اور عبوری وقت کےلیےخطے میں اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات کی جائے۔
امریکن فرینڈز آف بلوچستان نامی تنظیم کے زیر انتظام ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستان اور ایران کے متعدد بلوچوں کے علاوہ معروف امریکی دانشور سلیگ ہیریسن، امریکی حکومت کے بعض سابق اہلکاروں، ناروے کے سفارتخانے کے سیکنڈ سیکرٹری، بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی گوریلا تنظیم مکتی باہنی کے ایک سابق کارکن اور سندھی اور کشمیری حقوق کے بعض کارکنوں نے شرکت کی۔
کانفرنس کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران میں بلوچوں کی منظم انداز سے نسل کشی کی جا رہی ہے اور بین الاقوامی برادری خاص طور پر امریکہ، یورپی یونین، روس، چین اور ہندوستان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پاکستان اور ایران سے کہیں کہ وہ دونوں بلوچ علاقوں سے اپنی فوجیں اور سیکورٹی ایجنسیوں کے انخلاء کے اوقات کار کا اعلان کریں۔
کانفرنس نے مبینہ قابض پاکستانی اور ایرانی فوجوں پر زور دیا کہ بلوچ عوام پر تشدد کا سلسلہ بند کریں اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے کہا کہ وہ بلوچ عوام کو بچانے کے لئے موثر اقدامات کریں۔
قرار داد میں الزام لگایا کہ ہزاروں بلوچ مرد، عورتوں اور بچوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے اور ہزاروں کو اغوا کرکے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے جن کا نام و نشان بھی نہیں مل رہا۔ قرارداد مطالبہ کیا گیا کہ قتل کی ان وارداتوں میں ملوث افراد کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقدمات چلائے جائیں۔
فرینڈز آف بلوچستان کے بانی احمر مستی خان کا کہنا تھا کہ کانفرنس ان کی توقعات سے کہیں زیادہ کامیاب تھی اور اس کانفرنس کےلئے انہیں نواب خیر بخش مری کے بیٹے حربیار مری اور نواب اکبر بگٹی کے بیٹے براہمداغ بگٹی کی حمایت اور معاونت حاصل تھی۔
کانفرنس سے حیربیار مری نے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا جبکہ دیگر مقررین میں بلوچ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق سربراہ عزیز بلوچ، افغان مجاہدین کو سی آئی اے کی ایما پر سٹنگر میزائل مہیا کرنے والے والے اینڈریو ایوا، ورلڈ سندھی کانگریس کے سابق صدر صغیر شیخ، دی بلوچ ڈاکومینٹری کی پروڈیوسر وینڈی جانسن اور اینی نوچینتی، ظفر بلوچ، پروفیسر گل آغا، ورلڈ سندھی انسٹی ٹیوٹ کی جنرل سیکرٹری حمیرہ رحمان ، جئے سندھ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے بانی صدر اقبال ترین اور پاکستان میں مبینہ طور پر سرکاری حکام کی جانب سے اغوا کئے جانے والے ناروے کے شہری بلوچ احسان ارجمندی کے بھائی موسیٰ
امریکن فرینڈز آف بلوچستان نامی تنظیم کے زیر انتظام ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستان اور ایران کے متعدد بلوچوں کے علاوہ معروف امریکی دانشور سلیگ ہیریسن، امریکی حکومت کے بعض سابق اہلکاروں، ناروے کے سفارتخانے کے سیکنڈ سیکرٹری، بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی گوریلا تنظیم مکتی باہنی کے ایک سابق کارکن اور سندھی اور کشمیری حقوق کے بعض کارکنوں نے شرکت کی۔
کانفرنس کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران میں بلوچوں کی منظم انداز سے نسل کشی کی جا رہی ہے اور بین الاقوامی برادری خاص طور پر امریکہ، یورپی یونین، روس، چین اور ہندوستان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پاکستان اور ایران سے کہیں کہ وہ دونوں بلوچ علاقوں سے اپنی فوجیں اور سیکورٹی ایجنسیوں کے انخلاء کے اوقات کار کا اعلان کریں۔
کانفرنس نے مبینہ قابض پاکستانی اور ایرانی فوجوں پر زور دیا کہ بلوچ عوام پر تشدد کا سلسلہ بند کریں اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے کہا کہ وہ بلوچ عوام کو بچانے کے لئے موثر اقدامات کریں۔
قرار داد میں الزام لگایا کہ ہزاروں بلوچ مرد، عورتوں اور بچوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے اور ہزاروں کو اغوا کرکے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے جن کا نام و نشان بھی نہیں مل رہا۔ قرارداد مطالبہ کیا گیا کہ قتل کی ان وارداتوں میں ملوث افراد کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقدمات چلائے جائیں۔
فرینڈز آف بلوچستان کے بانی احمر مستی خان کا کہنا تھا کہ کانفرنس ان کی توقعات سے کہیں زیادہ کامیاب تھی اور اس کانفرنس کےلئے انہیں نواب خیر بخش مری کے بیٹے حربیار مری اور نواب اکبر بگٹی کے بیٹے براہمداغ بگٹی کی حمایت اور معاونت حاصل تھی۔
کانفرنس سے حیربیار مری نے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا جبکہ دیگر مقررین میں بلوچ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق سربراہ عزیز بلوچ، افغان مجاہدین کو سی آئی اے کی ایما پر سٹنگر میزائل مہیا کرنے والے والے اینڈریو ایوا، ورلڈ سندھی کانگریس کے سابق صدر صغیر شیخ، دی بلوچ ڈاکومینٹری کی پروڈیوسر وینڈی جانسن اور اینی نوچینتی، ظفر بلوچ، پروفیسر گل آغا، ورلڈ سندھی انسٹی ٹیوٹ کی جنرل سیکرٹری حمیرہ رحمان ، جئے سندھ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے بانی صدر اقبال ترین اور پاکستان میں مبینہ طور پر سرکاری حکام کی جانب سے اغوا کئے جانے والے ناروے کے شہری بلوچ احسان ارجمندی کے بھائی موسیٰ
ارجمندی نے بھی خطاب کیا
BBC Urdu
No comments:
Post a Comment