واقعہ کے بعد صوبائی حکومت نے شہر میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے۔تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر اور ممتاز بلوچ دانشور صبا دشیاری کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔ ان کی میت کو کراچی میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ بلوچ نیشنل فرنٹ نے صبا دشتیاری کی ہلاکت کے خلاف تین روزہ احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق بدھ کی شام کو اس وقت نامعلوم مسلح افراد نے سریاب روڈ پر سنجرانی اسٹریٹ کے قریب بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ کے شبعہ اسلامیات کے پروفیسر اور ممتاز بلوچ دانشور، ادیب صبادشتیاری کو گولی مارکرہلاک کیا جب وہ حسب روایت وہاں سے پیدل گزر رہے تھے۔
فائرنگ کے بعد نامعلوم مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ صباد دشتیاری کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ پہنچا دی گئی جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد ڈاکٹروں نے لاش ورثاء کے حوالے کردی ہے۔
بی ایس او آزاد کے ترجمان صابر بلوچ کے مطابق صباد دشتیاری کی میت کو کراچی میں سپرد خاک کیا جائے گا کیونکہ ان کے والدین مغربی بلوچستان سے آ کر کراچی کے علاقے لیاری میں آباد تھے۔
صباد دشتیاری زمانہ طالب علمی سے بلوچ قوم پرست تحریک سے وابستہ رہے ۔تاہم ملازمت شروع کرنے کے بعد نہ صرف وہ بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ کو بلوچی ادب کی تعلیم دیتے تھے بلکہ اپنی تنخواہ سے کراچی میں ظہورشاہ ہاشمی کے نام سے ایک لائبریری بھی قائم کر رکھی تھی۔
انہوں نے شادی نہیں کی تھی اور عمر کا بڑا حصہ بلوچستان کی آزادی کے لیےچلنے والی تحریک کے لیے وقف کر رکھا تھا۔
بی ایس او آزاد کے ترجمان سلام صابر کے بقول گزشتہ روز بلوچستان یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صباد دشتیاری نے کہا تھا کہ انہیں خفیہ اداروں کی جانب سے مختلف قسم کی دھمکیاں دی جاری ہے۔
دوسری جانب بلوچ نیشنل فرنٹ نے صبا دشتیاری کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کل سے بلوچستان بھر میں احتجاج کے طور پر شٹرڈاؤن ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بی این ایف کے مطابق شٹر ڈاؤن کے موقع پر صوبے کے مختلف بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہونگے۔
واقعہ کے بعد صوبائی حکومت نے شہر میں سیکورٹی کے انتظامات سخت کردیے ہیں۔ تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
BBC Urdu
No comments:
Post a Comment