دبی-واشنگتن-العربیه.نت
پلیس آمریکا بامداد امروز پنج شنبه 28-10-2010 یک آمریکائی پاکستانی تبار را به اتهام تلاش برای بمب گذاری در متروی واشنگتن پایتخت این کشور دستگیر کرد.
بر اساس گزارش اداره دادگستری آمریکا فاروق احمد، 34 ساله، ساکن ایالت ویرجینیا در نزدیکی واشنگتن به تلاش برای جمع آوری اطلاعات به منظور همکاری در بمب گذاری متهم شده است.
فاروق احمد هنگامی دستگیر شد که چند نفر از نیروهای امنیتی آمریکا با لباس و شکلی مبدل به ایفای نقش اعضای گروه القاعده پرداختند.
مقامات آمریکا در این گزارش به دخالت افرادی دیگر در این حادثه اشاره ای نکردند. اما دادگستری امریکا اعلام کرد که فاروق احمد با افرادی که او معتقد بود از اعضاء القاعده هستند در برنامه ریزی برای بمب گذاری در ایستگاه های مترو همکاری می کرد.
روبرت گیتس سخنگوی کاخ سفید در گفتگو با خبر نگاران تاکید کرد که "مردم واشنگتن هرگز در معرض تهدید واقعی قرار نگرفتند ."
سخنگوی کاخ سفید افزود : مقامهای امنیت ملی و قوه قضاییه آمریکا از ابتدای فعالیت متهم وی را زیر نظر داشتند.
در آغاز اکتوبر گذشته دادگاهی در آمریکا فیصل شاهزاد آمریکائی پاکستانی الاصل ، عامل انتقال خودروی حامل بمب در میدان "تایمز" نیویورک را به حبس ابد محکوم کرد.
**************
واشنگٹن ۔ ایجنسیاں
امریکی وزارت انصاف کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا کے رہنے والے پاکستانی نژاد امریکی شہری فاروق احمد کو دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے ممکنہ دہشت گردانہ منصوبوں میں معاونت کے الزام کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
ورجینیا کے علاقے ایش برن کے رہنے والے 34 سالہ فاروق احمد کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وفاقی گرینڈ جیوری نے اس پر تین مختلف الزامات میں مبینہ طور پر ملوث پانے کا فیصلہ دیا۔ اس گرفتاری کے حوالے سے وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق واشنگٹن کی عوام کو سردست کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہے۔
فاروق احمد کی حراست کے حوالے سے استغاثہ کا یہ کہنا تھا کہ اس کی حرکات و سکنات کا بغور جائزہ لیا گیا اور اس کی نگرانی کی گئی۔ اس عمل کی تکمیل کے بعد ہی اس کو عدالتی چارہ جوئی کے لئے پیش کیا گیا۔
گرفتار ہونے والے پاکستانی نژاد امریکی شہری پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کو ممکنہ کارروائیوں کے لئے معلوماتی مواد کی فراہمی کی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی الزام رکھا گیا ہے کہ اس نے ٹرانسپورٹ سسٹم پر دہشت گردانہ منصوبوں کی تکمیل کے لئے مواد بھی اکھٹا کیا تھا۔ اگر عدالت میں احمد پر استغاثہ نے ان الزامات کو مکمل طور پر ثابت کر دیا تو اس کو کم از کم پچاس سال کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ڈیوڈ کرِس کا کہنا ہے کہ فاروق احمد نے خفیہ اور سلامتی کے اداروں کے ساتھ تعاون کیا اور اسی باعث ممکنہ دہشت گردانہ حملےکو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ ایک اور وکیل استغاثہ نیل میک برائڈ کے مطابق یہ عمل افسوسناک ہے کہ ایش برن کے ایک شہری نے ایسا کرنے کی کوشش کی ہے کہ ریل کے نظام کو مختلف بم دھماکوں کے ذریعے سبوتاژ کر کے بے شمار افراد کو ہلاک کیا جا سکے۔
وکیل استغاثہ کے مطابق رواں برس اپریل کے مہینے سے فاروق احمد نے میٹرو ریلوے سٹیشنوں کی نگرانی نظام کا مشاہدہ کرنے اور مختلف سٹیشنوں کے مقامات کی تصاویر لینے کے علاوہ خاکے بھی تیار کئے۔ یہ ریلوے سٹیشن آرلنگٹن قبرستان سے لے کر امریکی فوجی صدر مقام پینٹاگون کے درمیان واقع ہیں۔
عدالت میں یہ شہادت بھی پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ اس نے القاعدہ کے کس کارکن یا مڈل مین کو ہدایت کی تھی کہ ڈھلتی سہ پہر میں چار سے پانچ بجے کا وقت دہشت گردانہ منصوبوں کے لئے مناسب رہے گا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی فاروق احمد کے مقدمے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس مناسبت سے خفیہ ادارے شروع ہی سے الرٹ تھے۔
گیارہ ستمبر 2001ء کے بعد سے امریکی حکام کسی اور بڑے دہشت گردانہ منصوبے کا مسلسل خوف رکھتے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ کے دوران ایک اردنی شہری کو ڈلاس کی ایک بلند عمارت کو تباہ کرنے کی سازش تیار کرنے پرچوبیس سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس سے قبل نیو یارک کے ٹائمز سکوائر میں دہشت گردی کی ناکام کوشش پر پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد کو عمر قید سنائی جا چکی ہے۔
http://www.alarabiya.net
No comments:
Post a Comment