Appointed despite refusal to sign nuclear NPT
Pakistan, like India and Israel, refuses to sign the NPT (File)
VIENNA (Agencies)Pakistan, which refuses to sign the nuclear Non-Proliferation Treaty and was home to a notorious nuclear smuggling ring, was named head of the U.N. nuclear watchdog's governing board here Monday.
At a special one-day meeting, the International Atomic Energy Agency's 35-member board of governors appointed "by acclamation" the head of Pakistan's Atomic Energy Commission, Ansar Parvez, as its chairman for the next 12 months, taking over from Malaysia.
The board of governors is the IAEA's most important policy-making body after the 151-nation general conference and meets five times a year.
Its rotating chair is appointed for a period of one year with the main task of presiding over debates and helping the board of governors reach consensus decisions.
Parvez said he saw no problem with the choice, even though Pakistan, like India and Israel, refuses to sign the NPT.
Pakistan has held the chair before and India has done so twice.
Nuclear-smuggling ring
Some observers see Pakistan as a potential problem because it was home to a nuclear-smuggling ring run by scientist Abdul Qadeer Khan, the father of Pakistan's atomic bomb and a national hero.
Khan publicly confessed in 2004 that he shared atomic secrets with Iran, Libya and North Korea, although he later retracted his remarks.
There is also concern about the security of Pakistan's nuclear arsenal and stockpile of weapons-grade material, and the danger of it falling into the hands of Taliban and al-Qaeda insurgents.
But speaking to reporters after his appointment, Parvez insisted that Pakistan was a "very law-abiding member" of the IAEA.
"We have been a member of the IAEA ever since it was created. All our civil installations are under IAEA" safeguards, he said.
In fact, given Pakistan's special position, "maybe we can try to mediate in some of the things which the IAEA has been dealing with for the last few years," Parvez argued.
He said that he had heard no objections to Pakistan's nomination inside the board room.
Furthermore, it was the duty of the chair to remain neutral.
"This is just a routine change. This time it was the turn of MESA (Middle East and South Aeia group) and they unanimously nominated Pakistan," Parvez said.
Western diplomats at the closed-door board meeting on Monday also said they had no particular problem with Pakistan taking over the chair.
According to the Stockholm International Peace Research Institute, Pakistan has about 60 warheads while regional rival India has 60-70. Both nations conducted nuclear tests in 1998.
Heaping pressure on Pakistan, a high-level U.N. meeting called on Friday for talks to start immediately on a treaty to ban production of fissile material used as fuel for atom arms.
Pakistan has insisted it will continue to block such talks, arguing that a ban would put it at a permanent disadvantage to India. The dispute has led to deadlock at the 65-nation Conference on Disarmament in Geneva.
http://www.alarabiya.net/articles/2010/09/27/120485.html
********************************************************************
ویانا۔ایجنسیاں
ایٹمی پاکستان کوویانا میں قائم جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے بورڈآف گورنرزکاایک سال کے لیے نیا چیئرمین منتخب کرلیاگیا ہے۔
ویانا میں آئی اے ای اے کے پنیتیس رکن ممالک پرمشتمل بورڈ آف گورنرزکے خصوصی اجلاس میں پاکستان کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ انصرپرویز کو آیندہ ایک سال کے لیے عالمی ادارے کا چئیرمین مقررکیا گیا ہے اور وہ ملائشیا سے اس عہدے کا چارج لیں گے۔
پاکستان جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاٶکے معاہدے(این پی ٹی) کااس وقت فریق نہیں ہےاوراس کے جوہری بم کے خالق ڈاکٹرعبدالقدیر خان پرایران اور شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنالوجی میں معاونت فراہم کرنے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
آئی اے ای اے کا بورڈ آف گورنرز ایک اہم پالیسی سازادارہ ہے اور اس کا سال میں پانچ مرتبہ اجلاس ہوتا ہے۔اس کے چئیرمین کا ہرخطے سے باری باری ایک سال کے لیے انتخاب کیا جاتا ہے۔ادارے کا چئیرمین بورڈآف گورنرزکے اجلاسوں میں مباحث کے دوران صدارت کرتا ہے اوراتفاق رائے سے فیصلوں کے لیے غیرجانبدارانہ کرداراداکرتا ہے۔
انصرپرویزکااپنے انتخاب کے بعدکہنا تھا کہ''پاکستان نے بھارت،شمالی کوریا اوراسرائیل کی طرح 1970ء کے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھلاٶ کے معاہدے پر ابھی تک دستخط نہیں کیے لیکن اس سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔پاکستان اس سے قبل بھی ایک مرتبہ آئی اے ای اے کے بورڈآف گورنرزکا چئیرمین منتخب ہوچکا ہے اور بھارت دومرتبہ عالمی ادارے کا چئیرمین رہا ہے۔
اجلاس میں مشرق وسطیٰ اورجنوبی ایشیا کی جانب سے آئی اے ای اے کے بورڈآف گورنرزکی چئیرمین شپ کے لیے نامزد کردہ پاکستان کے امیدوارکی مغربی طاقتوں نے مخالفت نہیں کی کیونکہ پاکستان ایک طویل عرصے سے ویانا میں قائم آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا رکن چلا آرہا ہے اوراس کاانتخاب قواعد وضوابط کے مطابق کیا گیا ہے۔
قانون کا پابند ملک
پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں مختلف شکوک کا اظہار کیا جاتا ہے لیکن آئی اے ای اے کا چئیرمین مقررہونے کے بعدانصرپرویز نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''پاکستان آئی اے ای اے کے قوانین کا پابند ایک ملک ہے''۔
انہوں نے کہا کہ ''ہم آئی اے ای اے کے قیام کے بعد سے اس کے رکن چلے آرہے ہیں۔ہماری تمام سول تنصیبات اس ادارے کے سیف گارڈز کے تحت ہیں''۔ان کا کہنا تھا کہ ''پاکستان کی خصوصی پوزیشن کے پیش نظر ہم آئی اے ای اے میں گذشتہ چند سال سے زیرغوربعض امور میں ثالثی کا کرداراداکرسکتے ہیں''۔
انہوں نے بتایا کہ ''پاکستان کی چئیرمین کے عہدے کے لیے نامزدگی پر بند کمرے کے اجلاس میں کسی جانب سے کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔یہ ایک معمول کی تبدیلی ہے''۔اس مرتبہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کی چئیرمین کے عہدے پر فائزہونے کی باری تھی اور انہوں نے اتفاق رائے سے پاکستان کو نامزد کیا تھا۔
بعض مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے انتخاب کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس پرگروپ میں آسانی سے اتفاق رائے ہوگیا ہے لیکن مشرق وسطیٰ کے کسی ملک پر بآسانی اتفاق رائے ممکن نظرنہیں آتا تھا۔واضح رہے کہ شام اور ایران بھی اسی گروپ میں شامل ہیں اور آئی اے ای اے کے معائنہ کار گذشتہ چندبرسوں سے ان دونوں ممالک کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کررہے ہیں۔
اسٹاک ہوم میں قائم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پاکستان کے پاس ساٹھ کے قریب وارہیڈزہیں جبکہ اس کے روایتی حریف ملک بھارت کے پاس ساٹھ سے ستر وارہیڈز ہیں۔بھارت نے 1974ء میں پہلی مرتبہ جوہری بم کا تجربہ کرکے خطے میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع کی تھی اور مئی 1998ء میں اس نے دوسری مرتبہ جوہری تجربہ کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے بھی جوہری تجربات کیے تھے۔
جرمن انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی سلامتی امور کے سنئیر فیلو اولیورتھرانرٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے اورجوہری بم کے خالق ڈاکٹرعبدالقدیرخاں کے کردار کی وجہ سے ایک خصوصی کیس تھا لیکن ان کے بہ قول آئی اے ای اے کی چئیرمین شپ سے کوئی مسائل پیدا نہیں ہوں گے بلکہ اس سے پاکستان کی آئی اے ای اے کا ایک ذمے دارملک بننے کے لیےحوصلہ افزائی ہوگی اور اسے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاٶ رجیم کے مکمل قریب لانے میں مدد ملے گی۔
No comments:
Post a Comment