Long live free and united Balochistan

Long live free and united Balochistan

Search This Blog

Translate

مشرف کے خلاف ایف آئی آر درج


ایوب ترین

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

ڈیرہ بگٹی پولیس نے بلوچ سردار نواب اکبر بگٹی کے قتل کے الزام میں سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیر اعظم شوکت عزیز سمیت دیگر متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

یہ ایف آئی آر منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو پولیس نے درج کی۔ نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے جمیل اکبر بگٹی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیر اعظم شوکت عزیز سمیت دیگر متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیرہ بگٹی پولیس نے 302 کا مقدمہ درج کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے سابق گورنر اور صوبہ سرحد کے موجودہ گورنر اویس احمد غنی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوئی کیونکہ وہ ایک آئینی عہدے پر فائز ہیں اس وجہ سے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج نہیں ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ نواب اکبر بگٹی کو چھبیس اگست دو ہزار چھ میں ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے سرحدی علاقے میں ایک فوجی آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔ لیکن اس وقت ڈیرہ بگٹی پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا تھا۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈیرہ بگٹی پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ بلوچ سردار نواب اکبر بگٹی کے قتل کے الزام میں سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیر اعظم شوکت عزیز سمیت دیگر متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے بلوچستان ہائی کورٹ میں نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے جمیل اکبر بگٹی کی جانب سے دائر کی گئی ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے حکومتِ بلوچستان کے توسط سے ڈیرہ بگٹی پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ اکبر بگٹی کے قتل کے الزام میں سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر برائے داخلہ آفتاب شیرپاؤ، سابق وزیر اعلٰی بلوچستان میر جام یوسف اور صوبائی وزیر داخلہ نوشیروانی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے صوبے کے سابق گورنر اور صوبہ سرحد کے موجودہ گورنر اویس احمد غنی کے بارے میں عدالت نے کہا کہ چونکہ وہ ایک آئینی عہدے پر فائز ہیں اس وجہ سے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج نہیں ہو سکتا ہے۔

جمیل اکبر بگٹی نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ ان کے والد کی لاش ان کے حوالے کی جائے، اس کاڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے اور معلوم کرایا جائے کہ ان کی ہلاکت کیسے ہوئی۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گذار ایک الگ درخواست دائر کریں۔

BBC - Urdu


No comments:

Post a Comment