Long live free and united Balochistan

Long live free and united Balochistan

Search This Blog

Translate

بلوچستان میں گرفتار شدہ ایرانی پاسداران انقلاب کے 11 ارکان رہا


یرانی پاسداران، جند اللہ کے خلاف کارروائی کے دوران راستہ بھٹک گئے تھے

بلوچستان میں گرفتار شدہ ایرانی پاسداران انقلاب کے 11 ارکان رہا

کوئٹہ.ایجنسیاں

صوبہ بلوچستان میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے الزام میں گذشتہ روز حراست میں لئے جانے ایرانی پاسداران انقلاب کے گیارہ اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا۔ ایرانی اہلکاروں کو وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایت پر رہا کیا گیا۔.

ذرائع کے مطابق ایرانی گارڈز کو ایران کی سرحد کے قریب واقع پاکستانی صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ خیل سے پکڑا گیا ہے. صوبہ بلوچستان کے ایک پولیس افسر داد رحمان نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادرے کو بتایا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی افسر حراست میں لئے گئے ایرانیوں سے تحقیقات کر رہے ہیں اور ان کی دو گاڑیاں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں.

گیارہ ایرانی اہلکاروں کی گرفتاری کا واقعہ ایرانی صوبہ سیستان، بلوچستان کے علاقے پشین میں ایک خودکش بم دھماکے میں پاسداران انقلاب کے چھے کمانڈروں سمیت بیالیس افراد کی ہلاکت کے واقعہ کے آٹھ روز بعد پیش آیا ہے.

ایران کے ایک سنی باغی گروپ جند اللہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے بعد پاسداران انقلاب کے ایک سنئیر کمانڈر نے پاکستان کی حدود میں جند اللہ کے خلاف کارروائی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا. ایران کا الزام ہے کہ یہ جنگجو گروپ پاکستانی علاقے سے ایران میں کارروائیاں کر رہا ہے جبکہ پاکستان اس الزام کی سختی سے تردید کر چکا ہے.

پاکستان کے ایک سکیورٹی عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ''یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور ہم اس امر کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ ایرانی گارڈز سرحد عبور کر کے ہمارے علاقے میں کیوں داخل ہوئے ہیں''.

ایک اور پاکستانی سکیورٹی عہدے دار نے بتایا ہے کہ انہیں ایران کے سرحدی حکام نے بتایا ہے کہ'' پاکستانی سرحد عبور کرنے کا واقعہ حادثاتی طور پیش آیا ہے،پاسداران انقلاب نے جند اللہ کے جنگجوٶں کے خلاف سرحد کے قریب کارروائی شروع کر رکھی ہے اور اس دوران وہ ممکنہ طور پر غلطی سے سرحد عبور کر گئے ہیں''.

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی اس وقت زیرحراست ہیں اور ابھی صورت حال واضح نہیں کہ انہیں کب رہا کیا جائے گا. ایران یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ جند اللہ کے پاکستانی حدود میں ٹھکانے قائم ہیں. ایرانی وزیر داخلہ محمد مصطفیٰ نجار نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران جنداللہ کے لیڈر عبدالمالک ریگی کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے ان کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے اطلاع کو بے بنیاد قرار دیا تھا.

پاکستان نے 18 اکتوبر کو ایرانی صوبے سیستان، بلوچستان میں خودکش بم دھماکے کی مذمت کی تھی اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا کہ اس کے بعض سکیورٹی ایجنٹوں نے بمباروں سے حملے کے لئے تعاون کیا تھا. ایران نے برطانیہ اور امریکا پر بھی جنداللہ کی پشت پناہی کا الزام عاید کیا تھا.


No comments:

Post a Comment