بلوچستان: زمین پھٹنے لگی
بلوچستان کے تین اضلاع قلعہ سیف اللہ، مستونگ اور کوئٹہ میں زمین پھٹنےسے کئی سو کلو میٹر تک دراڑیں پڑگئی ہیں۔ ماہرین نے اسکی وجہ زیر زمین پانی کی کمی بتائی ہے۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے کلی صوفی میں گزشتہ روز زمین میں پڑنے والے دراڑوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جس نے علاقے کے مکینوں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔
کوئٹہ سے بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق بلوچستان کے تین اضلاع قلعہ عبداللہ مستونگ اور کوئٹہ میں زمین میں دراڑیں پڑنے کا سلسلہ گذشتہ دو ہفتوں سے جاری ہیں اور ابھی تک یہ دراڑیں کئی سو کلومیٹر تک پہنچ چکی ہیں جس کی چوڑائی چار سے پانچ فٹ اور گہرائی پچیس سے تیس فٹ تک بتائی گئی ہے۔
بلوچستان یونیورسٹی میں شبعہ جیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر دین محمد کاکڑ کے مطابق زمین میں دراڑیں پڑنے کئی وجوہات ہیں جن میں سے ایک بڑی وجہ زیر زمین پانی کا بے دریغ استعمال ہے۔ جسکی وجہ سے زیر زمین خالی جگہ پیداہوئی ہے اور اس کے باعث زمین دھنس رہی ہے۔
اس کے علاوہ یہ علاقے زلزلہ فالٹ لائن پر واقع ہیں جس کی وجہ سے بھی زمین میں دراڑیں پڑنے کا امکان ہیں۔ انہوں نےبتایا کہ کوئٹہ ویلی سے بھی پانی حد سے زیادہ نکالا جاچکا ہے اور ہرسال پانی کی سطح چار سے چھ میٹرتک نیچھے جا رہی ہے جس کے باعث کوئٹہ شہرکی زمین ہرسال دس سنٹی میٹر تک نیچھے دھنس رہی ہے۔جس کے نتیجے میں آنے والے وقتوں میں بارشوں کے باوجود کوئٹہ میں زیر زمین پانی کا ری چارج نہیں ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر حکومت کی جانب سے کوئٹہ ویلی کےعلاوہ صوبے کے دیگر اضلاع پشین ، قلعہ عبداللہ اور مستونگ کے آس پاس فوری طور پر پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بڑے ڈیم نہ بنائے گئے توآئندہ دس سے پندرہ سالوں کے بعد کوئٹہ میں لوگوں کو پینے کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ہوگا۔
ماہرین کے مطابق بلوچستان کے تین اضلاع کوئٹہ پیشن اورمستونگ میں سیلابی اور بارشوں کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ڈیم بنانے کی ضرورت ہے ۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/03/110304_balochistan_straits_ra.shtml
No comments:
Post a Comment