ایرانی وزیر داخلہ کا جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو حوالے کرنے کا مطالبہ
پاک ۔ ایران سرحد پر سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ
اسلام آباد ۔العربیہ.نیٹ، ایجنسیاں
پاکستان اور ایران نے پاک ایران سرحد پر سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ ایرانی وزیر داخلہ محمد مصطفیٰ نجار اور وزیر داخلہ رحمان ملک کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات میں کیا گیا۔
بات چیت کے بعد وزیر داخلہ رحمان ملک نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ سرحدی علاقوں میں مشترکہ نگرانی کے نظام کو فوری طور پر قائم کیا جائے گا اور دونوں ممالک اس سلسلے میں تعاون بڑھائیں گے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ایرانی وزیر داخلہ نے جنداللہ تنظیم کے سربراہ عبد المالک ریگی سمیت بعض افراد کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم ان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ ریگی پاکستان میں موجود نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران کو مطلوب دو افراد ہماری سیکورٹی فورسز کے پاس ہیں، لیکن ان کی شناخت بارے میں پتا نہیں چل سکا اور اس حوالے سے ایرانی حکام ہمارے ساتھ شواہد کا تبادلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر داخلہ مصطفیٰ نجارکے دورے کا مقصد پاکستانی حکام کے ساتھ ایران کے سرحدی علاقوں میں باغی سنی تنظیم جنداللہ کے خلاف کریک ڈاون کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا. اس تنظیم نے مبینہ طور پر گذشتہ اتوار کو ایرانی صوبہ سیستان، بلوچستان کے علاقے پشین میں پاسداران انقلاب اور قبائلی سرداروں کے ایک جرگے میں خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں اعلیٰ فوجی قیادت سمیت ساٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران نے اٹھارہ اکتوبر کو جند اللہ کی طرف سے کی جانے والی دہشت گرد کی کارروائی کا الزام امریکا، برطانیہ اور پاکستان پر عائد کیا تھا۔ پاکستان کا دفتر خارجہ اس الزام کی پہلے ہی سختی سے تردید کر چکا ہے۔ تہران کا الزام ہے کہ جند اللہ کے سربراہ عبد المالک ریگی پاکستان میں موجود ہیں اور ایران ان کی حوالگی کا مسلسل مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے۔
جند اللہ تنظیم نے پاسداران انقلاب کی پنچایت میں حملے کے بعد انٹرنیٹ پر ایک بیان میں کہا تھا "ہم نے یہ کارروائی ایک عرصے سے ظلم کی چکی میں پسنے والے بلوچوں کے خون کا بدلہ لینے کے لئے کی ہے۔"
پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع ایران کا صوبہ سیستان،بلوچستان عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ شیعہ،سنی فرقہ وارانہ فسادات اور سنی بلوچ باغیوں کی آماج گاہ بنا ہوا ہے جبکہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھی بلوچ باغی سرکاری سکیورٹی فورسز کے خلاف برسرپیکار ہیں.
واپس اوپر
پاک ۔ ایران سرحد پر سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ
اسلام آباد ۔العربیہ.نیٹ، ایجنسیاں
پاکستان اور ایران نے پاک ایران سرحد پر سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ ایرانی وزیر داخلہ محمد مصطفیٰ نجار اور وزیر داخلہ رحمان ملک کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات میں کیا گیا۔
بات چیت کے بعد وزیر داخلہ رحمان ملک نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ سرحدی علاقوں میں مشترکہ نگرانی کے نظام کو فوری طور پر قائم کیا جائے گا اور دونوں ممالک اس سلسلے میں تعاون بڑھائیں گے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ایرانی وزیر داخلہ نے جنداللہ تنظیم کے سربراہ عبد المالک ریگی سمیت بعض افراد کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم ان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ ریگی پاکستان میں موجود نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران کو مطلوب دو افراد ہماری سیکورٹی فورسز کے پاس ہیں، لیکن ان کی شناخت بارے میں پتا نہیں چل سکا اور اس حوالے سے ایرانی حکام ہمارے ساتھ شواہد کا تبادلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر داخلہ مصطفیٰ نجارکے دورے کا مقصد پاکستانی حکام کے ساتھ ایران کے سرحدی علاقوں میں باغی سنی تنظیم جنداللہ کے خلاف کریک ڈاون کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا. اس تنظیم نے مبینہ طور پر گذشتہ اتوار کو ایرانی صوبہ سیستان، بلوچستان کے علاقے پشین میں پاسداران انقلاب اور قبائلی سرداروں کے ایک جرگے میں خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں اعلیٰ فوجی قیادت سمیت ساٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران نے اٹھارہ اکتوبر کو جند اللہ کی طرف سے کی جانے والی دہشت گرد کی کارروائی کا الزام امریکا، برطانیہ اور پاکستان پر عائد کیا تھا۔ پاکستان کا دفتر خارجہ اس الزام کی پہلے ہی سختی سے تردید کر چکا ہے۔ تہران کا الزام ہے کہ جند اللہ کے سربراہ عبد المالک ریگی پاکستان میں موجود ہیں اور ایران ان کی حوالگی کا مسلسل مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے۔
جند اللہ تنظیم نے پاسداران انقلاب کی پنچایت میں حملے کے بعد انٹرنیٹ پر ایک بیان میں کہا تھا "ہم نے یہ کارروائی ایک عرصے سے ظلم کی چکی میں پسنے والے بلوچوں کے خون کا بدلہ لینے کے لئے کی ہے۔"
پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع ایران کا صوبہ سیستان،بلوچستان عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ شیعہ،سنی فرقہ وارانہ فسادات اور سنی بلوچ باغیوں کی آماج گاہ بنا ہوا ہے جبکہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھی بلوچ باغی سرکاری سکیورٹی فورسز کے خلاف برسرپیکار ہیں.
واپس اوپر
No comments:
Post a Comment