قلات :داعش کا بلوچ سرمچاروں پر حملہ،جوابی کاروائی داعش پسپا، گھمسان کی لڑائی جاری
Dec 29, 2016, 6:48 pm
قلات (سنگر نیوز) قلات کے علاقے نیمرغ میں داعش اور پاکستانی فوج کا بلوچ سرمچاروں پر حملہ،تاحال گھمسان کی لڑائی جاری،یہاں آمدہ اطلاعات کے مطابق قلات کے علاقے نیمرغ میں جمعرات کے دوپہر پاکستانی خفیہ اداروں و فوج کی پشت پناہی میں اسلامی شدت پسند داعش نے بلوچ سرمچاروں کے کیمپ پر حملہ کر دیا ہے،گھمسان کی لڑائی جاری ہے جبکہ تازہ اطلاعات کے مطابق نوشکی،خاران،سوراب کے مختلف علاقوں سے بلوچ سرمچاروں نیمرخ پہنچ چکے ہیں اور داعش کے حملوں کو نہ صرف پسپا کر دیا ہے بلکہ داعش کے کارندوں کو گھیرنے کی اطلاعات ہیں۔مقامی ذرائع کے مطابق پاکستانی فوج کی پشت پناہی والے داعش جسے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ ثناہ زہری،شفیق مینگل و دیگر کی آشیر باد حاصل ہے انکو بڑی تعداد میں جانی نقصان کا سامنا ہے۔سنگر ذرائع کے مطابق تمام آزادی پسند مسلح تنظیموں نے مل کر نہ صرف داعش کے حملے کو پسپا کر دیا ہے بلکہ نیمرخ کے مذکورہ گرد نواع میں بی ایل ایف،بی آر اے،بی ایل اے کے سرمچار بڑی تعداد میں پہنچ چکے ہیں۔اور تازہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج داعش کی مدد کو پہنچ چکی ہے۔مزید تفصیلات بعد نیوز کو آپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
قلات (سنگر نیوز) قلات کے علاقے نیمرغ میں داعش اور پاکستانی فوج کا بلوچ سرمچاروں پر حملہ،تاحال گھمسان کی لڑائی جاری،یہاں آمدہ اطلاعات کے مطابق قلات کے علاقے نیمرغ میں جمعرات کے دوپہر پاکستانی خفیہ اداروں و فوج کی پشت پناہی میں اسلامی شدت پسند داعش نے بلوچ سرمچاروں کے کیمپ پر حملہ کر دیا ہے،گھمسان کی لڑائی جاری ہے جبکہ تازہ اطلاعات کے مطابق نوشکی،خاران،سوراب کے مختلف علاقوں سے بلوچ سرمچاروں نیمرخ پہنچ چکے ہیں اور داعش کے حملوں کو نہ صرف پسپا کر دیا ہے بلکہ داعش کے کارندوں کو گھیرنے کی اطلاعات ہیں۔مقامی ذرائع کے مطابق پاکستانی فوج کی پشت پناہی والے داعش جسے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ ثناہ زہری،شفیق مینگل و دیگر کی آشیر باد حاصل ہے انکو بڑی تعداد میں جانی نقصان کا سامنا ہے۔سنگر ذرائع کے مطابق تمام آزادی پسند مسلح تنظیموں نے مل کر نہ صرف داعش کے حملے کو پسپا کر دیا ہے بلکہ نیمرخ کے مذکورہ گرد نواع میں بی ایل ایف،بی آر اے،بی ایل اے کے سرمچار بڑی تعداد میں پہنچ چکے ہیں۔اور تازہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج داعش کی مدد کو پہنچ چکی ہے۔مزید تفصیلات بعد نیوز کو آپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment