Long live free and united Balochistan

Long live free and united Balochistan

Search This Blog

Translate

ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی غیرملکی کمپنیوں پرپابندی --- امریکی سینٹ میں ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری

واشنگٹن.ایجنسیاں

امریکی سینٹ نے ایران کے خلاف جوہری پروگرام کے معاملے پرمزید پابندیاں عاید کرنے کے لئے قانون کے ایک مسودے کی منظوری دی ہے جس کے تحت صدربراک اوباما ایران کو پٹرول مہیا کرنے والی فرموں اور اداروں پر پابندی لگانے اختیارحاصل ہوجائے گا.

امریکی سینٹروں نے اپنے اجلاس میں کھلی رائے شماری کے ذریعے ایران کے خلاف پابندیوں کے لئے بل کی منظوری دی ہے.اس نئے قانون کے تحت ایران کو گیسولین برآمد کرنے والی کمپنیوں پرپابندی کے علاوہ ایران کی تیل صاف کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کے لئے مالی مدد دینے والے اداروں پر بھی پابندی لگائی جاسکے گی.قانون کے تحت امریکا کے مالیاتی اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ایران کو سرمایہ فراہم کرنے یا مالی مدد دینے سے انکار کردیں.

ڈیمو کریٹک سینٹر کرس ڈاڈ نے کہا ہے کہ ''ایرانی حکومت اپنے ہی شہریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے.وہ مشرق وسطیٰ بھرمیں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے رقم فراہم کررہی ہے اورغیرقانونی جوہری سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئےہے جس سے امریکا اورہمارے اتحادیوں کے لئے ایک سنجیدہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے.

ایران پر پابندیوں کے لئے بل پیش کرنے والےسینٹ کی بینکنگ کمیٹی کے چئیرمین ڈاڈ کا کہنا ہے کہ ''اس بل کی منظوری سے ہم نے یہ بات واضح کردی ہے کہ اگرایران نے مذکورہ اقدامات جاری رکھے تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا''.

ایران پرپابندی کے لئے اب امریکی ایوان نمائندگان میں بھی اسی طرح کا ایک بل پیش کرکے اس کو منظورکیا جائے گا جس کے بعد اس قانون کو صدر براک اوباما کے پاس دست خطوں کے لئے بھیجا جائے گااوران کے دستخطوں کے بعد یہ ایک قانون بن جائے گا.

امریکی سینٹ میں منظورکردہ بل کا مقصد ان غیرایرانی فرموں پرپابندیاں عاید کرنا اورانہیں سزادینا ہے جو ایران میں توانائی کے شعبے میں کاروبار کررہی ہیں یا ایران کوصاف پٹرولیم مصنوعات کی درآمدکے لئے مدد فراہم کررہی ہیں.ایسی کمپنیاں اس نئے بل کے تحت امریکا میں کاروبار نہیں کرسکیں گی.

واضح رہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال ایران اپنی ضروریات کے لئے تیل کو صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے جس کی وجہ سے اسے ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے چالیس فی صد صاف تیل دوسرے ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے.امریکا ایران کو اس کے جوہری پروگرام سے دستبردار کرانے کے لئے پہلے بھی متعدد پابندیاں عاید کرچکا ہے.

No comments:

Post a Comment