وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پُر امن لانگ مارچ کی حمایت
یہ دنیا کی تاریخ میں ایک طویل اور مشکل مارچ ہےجو لاپتہ بلوچوں کے علاوہ پوری بلوچ قوم کے مظلوم طبقے کی نمائندگی کی علامت ہے۔ لانگ مارچ کا مقصد لاپتہ افراد کی بازیابی کے علاوہ بلوچستان کے عوام کے لیے ایک منصفانہ آواز بلند کرنا ہے۔اس لانگ مارچ کا ابتداء 27 اکتوبر 2013 کو کوئٹہ شہر سے کیا گیا اور نومبر کے آخر میں کراچی شہر پہنچ گیا ۔جب طویل اور پرامن مارچ کے رہنما کراچی پہنچے تو انہوں نے وہاں مارچ کو ختم نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 13 دسمبر 2013 کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کو جاری رکھا۔
کوئٹہ اور کراچی کے درمیان 2000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد اب یہ انسانیت کی بقاء کے لئے اپنی آواز بلند کرنے کے لئے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے اور لانگ مارچ کے شرکاء اسلام آباد کی طرف سے بلوچوں کے اوپر ہونے والے مظالم کے لئے منصفانہ تحقیق کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ہم وائس فار مسنگ پرسنز اور بلوچستان کے طلباء کی قیادت میں منعقد ہونے والے اس لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہیں۔ اس تاریخی لانگ مارچ سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ ہزواروں کی تعداد میں بلوچوں کو ایران اور پاکستانی سرکار اور فوج نے اغواء کرکے لاپتہ کردیا ہے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مقبوضہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے اس سوال پر غور کرکے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی حکام نوٹس لیں۔ہم اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ قومیت اور سیاسی اختلاف رائے رکھنے کی بنیاد پر لاپتہ کئے جانے والے نہتے بلوچوں کی مدد کریں۔پاکستانی اور ایرانی حکومتوں نے فوجی طاقت کے ذریعے ان لوگوں کو اغواءکر کے سیاسی قیدیوں اور یرغمالیوں کے طور پر رکھا ہوا ہے اور اسلام آباد و تہران کے احکام کی طرف سے ٹارچرسیلوں میں بند کئے گئے ان سیاسی قیدیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
بلوچ کمیونٹی ناروے اور سویڈن
یہ دنیا کی تاریخ میں ایک طویل اور مشکل مارچ ہےجو لاپتہ بلوچوں کے علاوہ پوری بلوچ قوم کے مظلوم طبقے کی نمائندگی کی علامت ہے۔ لانگ مارچ کا مقصد لاپتہ افراد کی بازیابی کے علاوہ بلوچستان کے عوام کے لیے ایک منصفانہ آواز بلند کرنا ہے۔اس لانگ مارچ کا ابتداء 27 اکتوبر 2013 کو کوئٹہ شہر سے کیا گیا اور نومبر کے آخر میں کراچی شہر پہنچ گیا ۔جب طویل اور پرامن مارچ کے رہنما کراچی پہنچے تو انہوں نے وہاں مارچ کو ختم نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 13 دسمبر 2013 کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کو جاری رکھا۔
کوئٹہ اور کراچی کے درمیان 2000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد اب یہ انسانیت کی بقاء کے لئے اپنی آواز بلند کرنے کے لئے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے اور لانگ مارچ کے شرکاء اسلام آباد کی طرف سے بلوچوں کے اوپر ہونے والے مظالم کے لئے منصفانہ تحقیق کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ہم وائس فار مسنگ پرسنز اور بلوچستان کے طلباء کی قیادت میں منعقد ہونے والے اس لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہیں۔ اس تاریخی لانگ مارچ سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ ہزواروں کی تعداد میں بلوچوں کو ایران اور پاکستانی سرکار اور فوج نے اغواء کرکے لاپتہ کردیا ہے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مقبوضہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے اس سوال پر غور کرکے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی حکام نوٹس لیں۔ہم اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ قومیت اور سیاسی اختلاف رائے رکھنے کی بنیاد پر لاپتہ کئے جانے والے نہتے بلوچوں کی مدد کریں۔پاکستانی اور ایرانی حکومتوں نے فوجی طاقت کے ذریعے ان لوگوں کو اغواءکر کے سیاسی قیدیوں اور یرغمالیوں کے طور پر رکھا ہوا ہے اور اسلام آباد و تہران کے احکام کی طرف سے ٹارچرسیلوں میں بند کئے گئے ان سیاسی قیدیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
بلوچ کمیونٹی ناروے اور سویڈن

No comments:
Post a Comment