کرد اور بلوچ یا سنّی
ﺍﯾﺮﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﺎﺭﻟﯿﻤﻨﭧ ﮐﮯ ﺗﯿﻦ ﻣﻤﺒﺮ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﮨﯿﮟ، جبکہ ایرانی پارلیمنٹ میں سنی (کرد ترکمن، ترک، عرب اور بلوچ) نہ هونے کے برابر هیں جبکہ وہ ایران کے 30 فیصد آبادی کو تشکیل دیتے هیں ﺟﺒﮑﮧ ﭘﻮﺭﯼ حکومتی کابینہ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﺳُﻨﯽ (کرد اور بلوچ) کا انتخاب نهیں کیا گیا هے ، ﺍﯾﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﻓﺎﻗﯽ ﺩﺍﺭﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﺗﮩﺮﺍﻥ ﻣﯿﮟ سُنیوں (کرد اور بلوچ) کو مسجد بنانے کی اجازت ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ، ﺟﺒﮑﮧ ﻭﮨﺎﮞ ﭼﺮﭺ ، مندر ، گرجا گھر سمیت بڑے بڑے ﺍﻣﺎﻡ ﺑﺎﮌﮮ ﺍﻭﺭ ﺁﺗﺶ ﮐﺪﮮ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ. ایران کا کہنا ہے کہ ﮨﻢ ﺷﯿﻌﮧ ﺳﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻕ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﺟﺒﮑﮧ ایران میں کوئی سُنی (کرد اور بلوچ) جج نہیں بن سکتا ، کوئی سُنی (کرد اور بلوچ) آرمی چیف نہیں بن سکتا ، کوئی سُنی (کرد اور بلوچ) وزیر نہیں بن سکتا ، کوئی سُنی (کرد اور بلوچ) اخبار اور میڈیا چینل نہیں چلا سکتا ، کوئی سُنی (کرد اور بلوچ) کبھی بھی صدر نہیں بن سکتا ، ، بلوچ اور کردوں کے بچے اپنے بامردوں کا نام انتخاب نهیں کرسکتے اور نہ انکو ان ناموں پر شناختی کارڈ دیا جاتا اور سناختی کارڈ نہ هونے کے سبب نہ هی انهیں کسی اسکول میں داخلہ نہیں دیا جاتا ، اگرکوئی کرد یا بلوچ شیعہ فرقہ کا انتخاب کریں تو انهیں حکومت کی جانب تمام منامعت سے استثنی قرار دیا جا سکتا هے اور اسکی مالی وسیاسی هر ممکنہ حمایت کی جاتی هے ، ایران کی رجعت پسند رژیم کرد اور بلوچ کو سنّی هونے کے ناطے اپنا سخت ترین دشمن سمجهتا هے
No comments:
Post a Comment