دبئی۔سعودالزاہد
ایران میں سنی جنگجو گروپ جنداللہ نے اصفہان شہر میں ایک نیوکلئیرورکرکواغوا کرلیا ہے جبکہ مغربی صوبے کردستان میں فائرنگ کے ایک واقعے میں پانچ افرادہلاک اور نوزخمی ہوگئے ہیں۔
العربیہ ٹی وی نے ایران کی شدت پسند سنی بلوچ تنظیم جنداللہ کا ایک بیان نشرکیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے کارکنوں نے اصفہان میں ایک ''خفیہ کارروائی'' کے دوران ایران کی ایک جوہری تنصیب پر کام کرنے والے ایک ملازم کواغواکرلیا ہے۔
جنداللہ نے بیان میں کہا ہے کہ اس نے چند روزقبل یہ کارروائی کی تھی لیکن اس میں جوہری کارکن کے اغواکی حتمی تاریخ نہیں دی گئی۔بیان میں یرغمالی کانام امیرحسین شیرانی بن محمد شیرانی بتایا گیا ہے جو 1971ء میں پیداہواتھا۔
بیان کے مطابق اس جوہری ملازم کو بلوچستان کے پہاڑی علاقے میں لے جایا گیا ہے اورتنظیم کی جانب سے یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ اس کے اعترافات پرمبنی ویڈیوکلپس اور تصاویر جلدشائع کی جائیں گی۔
ایران کے کسی سرکاری یا آزادذریعے نے جنداللہ کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی لیکن اگراس کا یہ دعویٰ درست ثابت ہوجاتا ہے تواس مسلح تنظیم کی اصفہان میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی کارروائی ہوگی جوجنداللہ کے مضبوط گڑھ صوبہ سیستان،بلوچستان سے سیکڑوں کلومیٹر دورواقع ہے۔
ایران نے جند اللہ کے لیڈرعبدالملک ریگی کو جون میں صوبہ سیستان،بلوچستان میں مسلح کارروائیوں میں ملوث ہونے اوران کا ماسٹر مائنڈ ہونے کے جرم میں پھانسی دے دی تھی۔
ایران جنداللہ پر سی آئی اے اور القاعدہ سے روابط رکھنے کے الزام عاید کرتا رہا ہے لیکن یہ تنظیم ان کی تردید کرچکی ہے اوراس کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی بلوچستان میں اقلیتوں اورخاص طورپر سنی اقلیت کے حقوق کی بازیابی کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔
کردستان میں مسلح کارروائی
درایں اثناء ایران کے مغربی صوبے کردستان میں مسلح افراد کے ایک حملے میں چارپولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد ہلاک اور نوزخمی ہوگئے ہیں۔
ایران کی نیم سرکاری نیوزایجنسی مہر کے مطابق عراق کی سرحد کے قریب واقع صوبے کردستان کے دارالحکومت سنندج میںدومسلح افراد نے پولیس کی ایک گشتی پارٹی پراچانک فائرنگ کردی جس سے پولیس اہلکار اورعام شہری ہلاک وزخمی ہوئے ہیں۔
صوبے کے ڈپٹی پولیس کمانڈرابراہیم کاظمی نژاد نے حملے میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ جمعہ کی شام پانچ بج کر دس منٹ پرانقلاب مخالف گروپ سے تعلق رکھنے والے دومسلح حملہ آوروں نے سنندج کے آزادی چوک میں پولیس کی ایک گشتی پارٹی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں چارپولیس اہلکاراورایک راہ گیرماراگیا ہے۔
انہوں نے مزیدبتایا کہ ''دہشت گردی کی اس کارروائی میں پانچ پولیس اہلکاراورچارراہ گیر زخمی ہوئے ہیں''۔مسلح افرادفائرنگ کے بعدفرارہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں لیکن پولیس کمانڈر نے اس حوالے سے کچھ نہیں کہا کہ انہیں پکڑنے کے لیے کیا کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ مغربی ایران میں کردبڑی تعدادمیں آباد ہیں۔اس علاقے میں حالیہ برسوں کے دوران کردباغیوں اورایرانی سکیورٹی فورسز کے درمیان متعددخونریزجھڑپیں ہوچکی ہیں۔کردباغیوں نے پڑوسی ملک عراق کے شمالی علاقے میں اپنے ٹھکانے قائم کررکھے ہیں جہاں سے وہ کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
ستمبرکے اوائل میں ایرانی سکیورٹی فورسز نے بائیں بازو کی ایک کالعدم کردتنظیم کمالاکردستان کے چارکارکنوں کوایک کارروائی میں ہلاک کردیا تھا۔میڈیا اطلاعات کے مطابق وہ ملک میں دہشت گردی کی کسی کارروائی کے لیے داخل ہوئے تھے لیکن انہیں ایسے کسی واقعے سے قبل ہی ہلاک کردیا گیا۔
مئی میں ایران میں ایک خاتون سمیت چارکردوں کو ایک اور کالعدم کردگروپ پارٹی آف فری لائف آف کردستان سے تعلق کے الزام میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ان پرغیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عاید کیے گئے تھے۔
http://www.alarabiya.net/articles/2010/10/08/121604.html
No comments:
Post a Comment