ایرانی سکیورٹی فورسز نے حالیہ دنوں کے دوران میرحسین موسوی کے بھانجے سمیت متعددمظاہرین کو ہلاک کردیا ہے.
تہران.العربیہ.ایجنسیاں
ایران کے اپوزیشن لیڈراور اصلاح پسند رہ نما میرحسین موسوی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ اس وقت سنجیدہ بحران سے دوچار ہے.انہوں نے ملک میں جاری سیاسی تعطل کو دور کرنے کے لئے حکومت کو پانچ نکاتی لائحہ عمل کی پیش کش کی ہے.
اصلاح پسندوں کی ویب سائٹ جرس پر جمعہ کوپوسٹ کئے گئے بیان میں میرحسین موسوی نے کہا ہے کہ ''موسوی یا کروبی کی گرفتاری یا ہلاکت سے صورت حال بہتر نہیں ہوگی.میں لوگوں کے مطالبات کے حق میں جدوجہد کے دوران مرنے سے خوفزدہ نہیں ہوں.سخت بیانات سے ملک کے اندر افراتفری ہی پھیلے گی.اس لئے انتخابی قانون کو تبدیل کیا جائے اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہئے''.
گذشتہ ہفتے کی ہلاکت خیزجھڑپوں کے بعد میرحسین موسوی نے اپنے پہلے بیان میں اسلامی جہوریہ ایران میں گذشتہ تیس سال کے دوران رونما ہونے والے پہلے بدترین بحران کے حل کے لئے قدامت پسند حکومت کو پانچ نکاتی لائحہ عمل تجویزکیا ہے
انہوں نے تجویزپیش کی ہے کہ حکومت کو عوام ،پارلیمنٹ اور عدلیہ کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے.وہ قانون کے مطابق کام کرے.انہوں نے نئے انتخابی قوانین وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ منصفانہ انتخابات میں امیدواروں کے درمیان ایک صحت مندانہ مقابلہ ہوسکے.انہوں نے جون 2009ء کے انتخابات کے بعد گرفتار کئے گئے تمام افراد کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے.
میرحسین موسوی نے اپنے مجوزہ منصوبے میں اظہاررائے اور پریس کی آزادی کے احترام کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے جن اخبارات کو بند کیا ہے،انہیں دوبارہ اشاعت کی اجازت دی جائے اورعوام کے پرامن اور قانونی مظاہروں کے حق کو تسلیم کیا جائے.
ایران میں 12جون کومنعقدہ صدارتی انتخابات کے بعد سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے.ان انتخابات میں صدرمحمود احمدی نژاد دوبارہ منتخب ہوئے تھے لیکن ان کے مخالف صدارتی امیدواروں اوراپوزیشن لیڈروں نے حکومت پر دھاندلیوں کے الزامات عاید کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکارکردیا تھا لیکن ایرانی حکومت صدارتی انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات کو مسترد کرچکی ہے.
سخت گیرحکام نے گذشتہ اتوارکوشیعوں کے ماتمی جلوسوں کے دوران پرتشدد ہنگاموں کے بعد حکومت مخالفین کے خلاف کریک ڈاٶن کا سلسلہ تیزکردیا ہے.یومِ عاشور کے موقع پر تشدد کے واقعات میں میرحسین موسوی کے بھانجے سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے.
ایران کی سخت گیرقیادت نے اپوزیشن لیڈروں پربدامنی کو ہوا دینے کا الزام عاید کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی.سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک نمائندے نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حزب اختلاف کے قائدین''دشمنانِ خدا'' ہیں اور انہیں سزائیں دی جانی چاہئیں.
قانون نافذکرنے والے اداروں نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران میر حسین موسوی کے تین سنئیر مشیروں سمیت بیس اصلاح پسند شخصیات کو گرفتار کیا ہے جن میں ان کے برادرنسبتی اور نوبل امن یافتہ ڈاکٹر شیریں عبادی کی بہن بھی شامل ہیں.
ایران کے پولیس سربراہ نے میرحسین موسوی کے حامیوں کو خبردار کررکھا ہے کہ اگرانہوں نے غیر قانونی ریلیاں نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا تو ان سے سختی سے نمٹا جائے گا اورانہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا.
ایران کے اپوزیشن لیڈراور اصلاح پسند رہ نما میرحسین موسوی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ اس وقت سنجیدہ بحران سے دوچار ہے.انہوں نے ملک میں جاری سیاسی تعطل کو دور کرنے کے لئے حکومت کو پانچ نکاتی لائحہ عمل کی پیش کش کی ہے.
اصلاح پسندوں کی ویب سائٹ جرس پر جمعہ کوپوسٹ کئے گئے بیان میں میرحسین موسوی نے کہا ہے کہ ''موسوی یا کروبی کی گرفتاری یا ہلاکت سے صورت حال بہتر نہیں ہوگی.میں لوگوں کے مطالبات کے حق میں جدوجہد کے دوران مرنے سے خوفزدہ نہیں ہوں.سخت بیانات سے ملک کے اندر افراتفری ہی پھیلے گی.اس لئے انتخابی قانون کو تبدیل کیا جائے اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہئے''.
گذشتہ ہفتے کی ہلاکت خیزجھڑپوں کے بعد میرحسین موسوی نے اپنے پہلے بیان میں اسلامی جہوریہ ایران میں گذشتہ تیس سال کے دوران رونما ہونے والے پہلے بدترین بحران کے حل کے لئے قدامت پسند حکومت کو پانچ نکاتی لائحہ عمل تجویزکیا ہے
انہوں نے تجویزپیش کی ہے کہ حکومت کو عوام ،پارلیمنٹ اور عدلیہ کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے.وہ قانون کے مطابق کام کرے.انہوں نے نئے انتخابی قوانین وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ منصفانہ انتخابات میں امیدواروں کے درمیان ایک صحت مندانہ مقابلہ ہوسکے.انہوں نے جون 2009ء کے انتخابات کے بعد گرفتار کئے گئے تمام افراد کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے.
میرحسین موسوی نے اپنے مجوزہ منصوبے میں اظہاررائے اور پریس کی آزادی کے احترام کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے جن اخبارات کو بند کیا ہے،انہیں دوبارہ اشاعت کی اجازت دی جائے اورعوام کے پرامن اور قانونی مظاہروں کے حق کو تسلیم کیا جائے.
ایران میں 12جون کومنعقدہ صدارتی انتخابات کے بعد سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے.ان انتخابات میں صدرمحمود احمدی نژاد دوبارہ منتخب ہوئے تھے لیکن ان کے مخالف صدارتی امیدواروں اوراپوزیشن لیڈروں نے حکومت پر دھاندلیوں کے الزامات عاید کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکارکردیا تھا لیکن ایرانی حکومت صدارتی انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات کو مسترد کرچکی ہے.
سخت گیرحکام نے گذشتہ اتوارکوشیعوں کے ماتمی جلوسوں کے دوران پرتشدد ہنگاموں کے بعد حکومت مخالفین کے خلاف کریک ڈاٶن کا سلسلہ تیزکردیا ہے.یومِ عاشور کے موقع پر تشدد کے واقعات میں میرحسین موسوی کے بھانجے سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے.
ایران کی سخت گیرقیادت نے اپوزیشن لیڈروں پربدامنی کو ہوا دینے کا الزام عاید کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی.سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک نمائندے نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حزب اختلاف کے قائدین''دشمنانِ خدا'' ہیں اور انہیں سزائیں دی جانی چاہئیں.
قانون نافذکرنے والے اداروں نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران میر حسین موسوی کے تین سنئیر مشیروں سمیت بیس اصلاح پسند شخصیات کو گرفتار کیا ہے جن میں ان کے برادرنسبتی اور نوبل امن یافتہ ڈاکٹر شیریں عبادی کی بہن بھی شامل ہیں.
ایران کے پولیس سربراہ نے میرحسین موسوی کے حامیوں کو خبردار کررکھا ہے کہ اگرانہوں نے غیر قانونی ریلیاں نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا تو ان سے سختی سے نمٹا جائے گا اورانہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا.
No comments:
Post a Comment